Category Archives: صحیح بخاری شریف

باب 1: رسول اللٰہ صلی اللٰہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء کیسے ہوئی؟ (حدیث 2(


حدثنا عبد الله بن يوسف قال: أخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها: أن الحارث بن هشام رضي الله عنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، كيف يأتيك الوحي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (أحيانا يأتيني مثل صلصلة الجرس، وهو أشده علي، فيفصم عني وقد وعيت عنه ما قال، وأحيانا يتمثل لي الملك رجلا، فيكلمني فأعي ما يقول).
قالت عائشة رضي الله عنها: ولقد رأيته ينزل عليه الوحي في اليوم الشديد البرد، فيفصم عنه وإن جبينه ليتفصد عرقا.

ترجمہ: ہم کو عبد اللٰہ بن یوسف نے حدیث بیان کی، ان کو مالک نے ہشام بن عروہ کی روایت سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے نقل کی، انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللٰہ عنھا سے نقل کی۔ آپ نے فرمایا کہ ایک شخص حارث بن ہشام نامی نے آنحضرت صلی اللٰہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ حضور آپ پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وحی نازل ہوتے وقت کبھی مجھ کو گھنٹی کی سی آواز محسوس ہوتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت شاق گذرتی ہے۔ جب یہ کیفیت ختم ہوتی ہے تومیرے دل و دماغ پر (اس فرشتے( کے ذریعے نازل شدہ وحی محفوظ ہوجاتی ہے اوار کسی وقت ایسا ہوتا ہے کہ فرشتہ بشکل انسان میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے۔ پس میں اس کا کہا ہوا یاد رکھ لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللٰہ عنہا کا بیان ہے کہ میں‌ نے سخت کڑاکے کی سردی میں‌آنحضرت صلی اللٰہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی اور جب اس کا سلسلہ موقوف ہوا تو آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم کی پیشانی پسینے سے شرابور تھی۔

باب 1: رسول اللٰہ صلی اللٰہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء کیسے ہوئی؟


حدثنا الحميدي عبد الله بن الزبير قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا يحيى بن سعيد الأنصاري قال: أخبرني محمد بن إبراهيم التيمي: أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي يقول: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه علىالمنبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرىء ما نوى، فمن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها، أو إلى امرأة ينكحها، فهجرته إلى ما هاجر إليه).

ترجمہ: ہم کو حمیدی نے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ہم کو یحییٰ بن سعید انصاری نے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ مجھے یہ حدیث محمد بن ابراھیم تیمی سے حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس حدیث کو علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا، ان کا بیان ہے کہ میں‌نے مسجد نبوی صلی اللٰہ علیہ وسلم میں منبر رسول صلی اللٰہ علیہ وسلم پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللٰہ عنہ کی زبان سے سنا، وہ فرمارہے تھے کہ میں‌ نے جناب رسول اللٰہ صلی اللٰہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس کی ہجرت (ترک وطن( دولت دنیا حاصل کرنے کے لئے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لئے ہوگی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔

صحیح بخاری، باب كيف كان بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم۔